a19.jpg


آزمائش میں مجھے کا ہے کو ڈالا ربی
میں کہاں ایسا تیرا نیکیوں والا ربی
مار جائے نہ میری آس کو پالا ربی
میری اوقات ہی کیا خاک سفالہ ربی
سارا عالم ہے تیرے نور کی لو سے جھلمل
سارے عالم میں تیرے دم سے اجالا ربی
میری تخیل میں رکھ شمع ہدایت روشن
فکر کی آنکھ میں پڑ جائے نہ جالا ربی
خون دل سے ہو چراغاں سر مژگاں ایسا
اشک بن جائیں میرے لولوئے لالہ ربی
تیری رØ+مت کا طلب گار ہے راØ+تؔ کب سے
تیرے Ù…Ø+بوب کا دے دے Ú©Û’ Ø+والہ ربی